جو سمندر ہمیں گھنگھور گھٹا دیتا ہے
جو سمندر ہمیں گھنگھور گھٹا دیتا ہے
وہی قطروں کو بھی دریا سے ملا دیتا ہے
جدت آموز زمانہ ہمیں کیا دیتا ہے
راہ کی دھول سمجھتا ہے اڑا دیتا ہے
مفلسی کتنی تڑپ اٹھتی ہے بیتابی سے
آ کے سائل جو کبھی در پہ صدا دیتا ہے
ضبط کا پیڑ گھنا دل میں لگائے رکھنا
یہ گھنا پیڑ سدا ٹھنڈی ہوا دیتا ہے
تہہ میں جاؤ گے تو موتی بھی ملیں گے تم کو
بلبلہ سارے خزانے کا پتہ دیتا ہے
چین سے رہتا ہے بنیاد کا پتھر اعجازؔ
زلزلہ اونچی عمارت کو گرا دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.