Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو ذوق ہے کہ ہو دریافت آبروئے شراب

منیر  شکوہ آبادی

جو ذوق ہے کہ ہو دریافت آبروئے شراب

منیر  شکوہ آبادی

MORE BYمنیر  شکوہ آبادی

    جو ذوق ہے کہ ہو دریافت آبروئے شراب

    تو چشم جام سے اے شیخ دیکھ سوئے شراب

    کبھی تو دے گل دستار شیخ بوئے شراب

    قبا کی بیل میں یا رب لگے کدوئے شراب

    وہ مست ہیں جو ہیں مجروح تیغ موجۂ مے

    جگر کے چاک پہ اے گل بنے سبوئے شراب

    جو عاشق لب بے گون یار ہو فرہاد

    تو بے ستون سے بھی جائے شیر جوئے شراب

    وہ مست ہیں کہ جو تیجا پس فنا ہوگا

    ہمارے پھول بنیں گے گل کدوئے شراب

    ہمیشہ مے کدہ میں خوش قدوں کا مجمع ہے

    ہزاروں سرو لگے ہیں کنارے جوئے شراب

    لگائیں تاک کے اس مست نے جو تلواریں

    دہان زخم بدن سے بھی آئی بوئے شراب

    ڈبو دیا مجھے طوفان مے نے اے ساقی

    عمیق تر قد آدم سے نکلے جوئے شراب

    نماز شکر کی پڑھتا ہے جام توڑ کے شیخ

    وضو کے واسطے لیتا ہے ابروئے شراب

    وہ رشک حور مے مشکبو کا خواہاں ہے

    گل بہشت ہے مشتاق رنگ و بوئے شراب

    صدائے قلقل مینا سے ہو گیا ثابت

    کہ پیٹ بھر کے کریں مست گفتگوئے شراب

    برنگ شیشۂ مے اب کی فصل بارش میں

    کریں گے بیٹھ کے کشتی میں سیر جوئے شراب

    کھلا یہ شیشوں کے جھکنے سے حال اے ساقی

    کہ سرکشی نہیں لازم ہے روبروئے شراب

    اسیر دام علائق ہوں کس طرح مے خوار

    کہ رسیوں میں نہیں باندھتے سبوئے شراب

    نہ ہو جو کشت عمل اپنی سبز اے ساقی

    ریاض خلد سے ہم کاٹ لائیں جوئے شراب

    علاج ضعف بصر نور مے ہے مستوں کو

    ہماری آنکھوں کی چشمہ بنے گی جوئے شراب

    پتا لگا کے گیا سوئے گلشن جنت

    کہاں کہاں نہیں کی میں نے جستجوئے شراب

    کسی نے ساغر مے سے گلوں کو دی تشبیہ

    نسیم باغ سے آئی جو آج بوئے شراب

    ملیں گے ساغر و مینا جو خالی اسے ساقی

    کریں گے دیدہ و دل اپنی جستجوئے شراب

    کیا جو میکشوں نے عزم سیر عالم آب

    تو بدلے تونبوں کے ہاتھ آ گئی کدوئے شراب

    خرید جنس شفاعت میں ہوگی کیفیت

    ہماری گانٹھ میں ہے نقد آبروئے شراب

    بہک کے جاؤں جو مستی میں جانب کوثر

    تو مجھ کو دست سبو کھینچ لائے سوئے شراب

    یہ کس کے آنے سے مے خانہ میں ہوئی شادی

    دلہن کے عطر سے ملتی ہے آج بوئے شراب

    بدن جو ٹوٹ رہا ہے ظروف مے کے ساتھ

    بنا ہے کیا گل آدم سے ہر سبوئے شراب

    وہ رشک مے کرے بالائے بام مے خواری

    الٰہی آج خط کہکشاں ہو جوئے شراب

    ظروف بادۂ گلگوں ہو میرے کاندھوں پر

    فرشتوں سے بھی میں اٹھواؤں ہر سبوئے شراب

    کھلا یہ پھولوں کے ہونے سے حال اے زاہد

    پس فنا بھی ہے رندوں کو آرزوئے شراب

    سنا ہے پاس مسیحا کے آفتاب بھی ہے

    کریں گے موت کے حیلے سے جستجوئے شراب

    نہ ہو سکی کوئی تعزیر مے کشی ثابت

    زیادہ حد سے بڑھی آج گفتگوئے شراب

    گدائے بادہ ہوں الفت میں چشم میگوں کے

    ترے فقیر کا تونبا بنا کدوئے شراب

    حضور دختر زر ہاتھ پاؤں کانپتے ہیں

    تمام مستوں کو رعشہ ہے روبروئے شراب

    منیرؔ ساقیٔ کوثر سے لوں شراب طہور

    کبھی میں آنکھ اٹھا کر نہ دیکھوں سوئے شراب

    مأخذ:

    Muntakhabul-Alam (Pg. 96)

    • مصنف: منیر  شکوہ آبادی
      • اشاعت: 1831
      • ناشر: مطبع سعیدی
      • سن اشاعت: 1848

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے