Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جوش وحشت میرے تلووں کو یہ ایذا بھی سہی

رشید لکھنوی

جوش وحشت میرے تلووں کو یہ ایذا بھی سہی

رشید لکھنوی

MORE BYرشید لکھنوی

    جوش وحشت میرے تلووں کو یہ ایذا بھی سہی

    ہیں جہاں سو آبلے کچھ خار صحرا بھی سہی

    دل میں سو باتیں ہیں اک تیری تمنا بھی سہی

    سر پہ ہیں لاکھ آفتیں اک داغ سودا بھی سہی

    منہ پہ آنچل لیجئے مجھ سے جو آتا ہے حجاب

    گر یہی منظور ہے تھوڑا سا پردہ بھی سہی

    دل میں وقت ذبح ہے حسرت کہ تم کو دیکھ لیں

    مرتے مرتے خیر جینے کی تمنا بھی سہی

    ہم عدم سے یاں نہ آتے تھے تو سمجھاتا تھا دل

    اک نظر گلزار ہستی کا تماشا بھی سہی

    میرا حال سخت جانی سن کے فرمانے لگے

    تیغ کے ساتھ ایک ابرو کا اشارا بھی سہی

    گرم آہیں کر چکا اب کھینچتا ہوں سرد آہ

    لیجئے ٹھنڈی ہوا کا ایک جھونکا بھی سہی

    کیوں بگڑیے حسن و رفعت میں کسے انکار ہے

    آپ یوسف بھی سہی رشک مسیحا بھی سہی

    اپنے دل کو گر پسند آئے تو جانیں خوب ہے

    ہم نے مانا یار تم سے کوئی اچھا بھی سہی

    تیرہ بختوں کے مزاروں پر نہ ہوگی روشنی

    آزما دیکھو چراغ دست موسیٰ بھی سہی

    چارہ سازوں کی خوشی ہے زخم پر ہوں یا نہ ہوں

    مرہم زنگار کا ایک آدھ پھاہا بھی سہی

    تیرے سر سے پاؤں تک برسوں میں جاتی ہے نظر

    ہر جگہ پر کہتی ہے یاں کا تماشا بھی سہی

    دل جگر میں کچھ نہیں سینے میں ہیں پر آس ہے

    بزم کی زینت کو خالی جام و مینا بھی سہی

    یہ تو ظاہر ہو گیا تم مرتبے میں ہو بلند

    اب مسیحا سے مسیحائی کا دعویٰ بھی سہی

    اس کے در پر جا کے کچھ حاصل نہ ہوگا اے رشیدؔ

    کوئی بولا بھی سہی تم نے پکارا بھی سہی

    مأخذ:

    Gulistan-e-Rasheed (Pg. ghazal-82 page-79)

    • مصنف: Piyare Sahab Rasheed
      • اشاعت: 1952
      • سن اشاعت: 1952

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے