Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جنون عشق کا جو کچھ ہوا انجام کیا کہئے

اخگر مشتاق رحیم آبادی

جنون عشق کا جو کچھ ہوا انجام کیا کہئے

اخگر مشتاق رحیم آبادی

MORE BYاخگر مشتاق رحیم آبادی

    دلچسپ معلومات

    1962

    جنون عشق کا جو کچھ ہوا انجام کیا کہئے

    کسی سے اب یہ روداد دل ناکام کیا کہئے

    پھری کیوں کر نگاہ ساقیٔ گلفام کیا کہئے

    بھری محفل میں اسباب شکست جام کیا کہئے

    یہ کیسی دل میں ہے اک ظلمت بے نام کیا کہئے

    بجھا کیوں دفعتاً از خود چراغ شام کیا کہئے

    تغافل پر وہ دو حرف شکایت بھی قیامت تھے

    زمانے بھر کے ہم پر آ گئے الزام کیا کہئے

    مرا درد نہاں بھی آج رسوائے زمانہ ہے

    اک آہ زیر لب بھی بن گئی دشنام کیا کہئے

    در و دیوار پر چھائے ہوئے ہیں یاس کے منظر

    دیار نامرادی کے یہ صبح و شام کیا کہئے

    جہان آرزو بھی رفتہ رفتہ ہو چلا ویراں

    اک آغاز حسیں کا آہ یہ انجام کیا کہئے

    امید و یاس میں یہ روز و شب کی کشمکش توبہ

    بہر لمحہ فریب گردش ایام کیا کہئے

    یہ کس کے در سے طعنے مل رہے ہیں سجدہ و سر کو

    یہ کس در پر ہے ذوق بندگی بدنام کیا کہئے

    کہاں کا شکوۂ غم ہم تو بس شکر ستم کرتے

    مگر شکر ستم کا بھی ہے جو انجام کیا کہئے

    ادائے بدگمانی بھی سرشت عشق ہے لیکن

    یہ کیوں کر بن گئی منجملۂ الزام کیا کہئے

    رہیں گے حشر تک ممنون احسان دل آزاری

    خلوص عشق پر یہ قیمتی انعام کیا کہئے

    بڑھی جاتی ہے اب تو اور بھی کچھ دورئ منزل

    اچانک نو بہ نو دشوارئی ہر گام کیا کہئے

    وہ اپنی سعئ تجدید جنوں بھی رائیگاں ٹھہری

    بس اب آگے مآل حسرت ناکام کیا کہئے

    نہ سمجھے آج تک رنگ مزاج یار بے پروا

    مگر پھر بھی زباں پر ہے اسی کا نام کیا کہئے

    مأخذ:

    wada-e-farda (Pg. B-202 E-203)

    • مصنف: اخگر مشتاق رحیم آبادی
      • اشاعت: 1972
      • ناشر: ادارہ فروغ اردو، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1972

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے