جنوں میں ہم رہ خوف و خطر سے گزرے ہیں
جنوں میں ہم رہ خوف و خطر سے گزرے ہیں
جدھر سے کوئی نہ گزرے ادھر سے گزرے ہیں
صف صلیب جہاں انتظار کرتی تھی
مسیح وقت اسی رہ گزر سے گزرے ہیں
میں ڈوب ڈوب کے ابھرا ہوں ہر تلاطم سے
ہزار سیل رواں میرے سر سے گزرے ہیں
جو کل تھے بیٹھے ہوئے گیسوؤں کے سائے میں
وہ آج تپتی ہوئی رہ گزر سے گزرے ہیں
سکوت شام میں یادوں کے کارواں ماہرؔ
دل تباہ کے اجڑے نگر سے گزرے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.