جنوں سے عمر کی طرف سرک رہا ہوں آج کل
جنوں سے عمر کی طرف سرک رہا ہوں آج کل
قدم بڑھانے سے بھی پہلے تھک رہا ہوں آج کل
گھسیٹ لاؤ مجھ کو گھر سے اور کام پر لگاؤ
ذرا ذرا سی بات پر بھڑک رہا ہوں آج کل
قفس سے سچ میں عشق ہی نہ ہو رہا ہو اے خدا
سمجھ نہ آئے اتنا کیوں چہک رہا ہوں آج کل
نشانہ یار خاص ہے نہیں تمہارا اس لئے
تمام جسم دل بنا دھڑک رہا ہوں آج کل
دکان جو چلانی ہے سخن کی کیا کروں اننتؔ
غزل کا نام دے کے کچھ بھی بک رہا ہوں آج کل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.