کاغذ پہ حرف حرف نکھر جانا چاہئے
کاغذ پہ حرف حرف نکھر جانا چاہئے
بے چہرگی کو رنگ میں بھر جانا چاہئے
ممکن ہے آسمان کا رستہ انہیں سے ہو
نیلے سمندروں میں اتر جانا چاہئے
ہر دم بدن کی قید کا رونا فضول ہے
موسم صدائیں دے تو بکھر جانا چاہئے
صحرا میں کون بھیک کسے دے گا چھاؤں کی
خود اپنی اوٹ میں ہی ٹھہر جانا چاہئے
تنہا سفر میں رات کے اس پچھلے وقت میں
آواز کوئی دے تو کدھر جانا چاہئے
جس سے بچھڑ کے ہو گئے صحرا نورد ہم
اب تک تو اس کے زخم بھی بھر جانا چاہئے
پانی کو روکتی ہو جو اکھلیشؔ جی انا
خود پیاس کو ندی میں اتر جانا چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.