کانوں میں چھما چھم کو در و بام نے باندھا
کانوں میں چھما چھم کو در و بام نے باندھا
بارش کا مزہ ڈھلتی ہوئی شام نے باندھا
فریاد مرے لب سے ابلنے پہ تلی تھی
فریاد کو پھر سینے میں کہرام نے باندھا
میں اپنے خیالوں میں ابھی محو سفر ہوں
یادوں کے مسافر کو کہاں شام نے باندھا
معصوم سی صورت لیے لوگوں میں پھرا ہوں
جس دن سے مجھے آپ کے الزام نے باندھا
آغاز تو دل دادۂ بے راہروی تھا
اے عشق تجھے خیر سے انجام نے باندھا
اس شہر کے آداب سکھانے کے لیے ہی
اے خواہش دنیا تجھے احرام نے باندھا
اڑنے کے لیے میرا فلک کم تو نہیں تھا
سنتا ہوں پرندے کو کسی دام نے باندھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.