کاسے میں اپنے چاند ستارے لیے ہوئے
کاسے میں اپنے چاند ستارے لیے ہوئے
درویش چل رہا ہے خسارے لیے ہوئے
کس انتظار میں ہے خدا جانے آئنہ
قبضے میں نین نقش ہمارے لیے ہوئے
گاڑی کے نیچے آ گیا اک باپ کا غرور
بچوں کے من پسند غبارے لیے ہوئے
لہریں پلٹ رہی ہیں اسے چھو کے خواب میں
دریا سمٹ رہا ہے کنارے لیے ہوئے
ہم بھی گزر رہے ہیں تمہارے فراق سے
آنکھوں میں آنسوؤں کے شرارے لیے ہوئے
سادہ مزاج لوگ سمجھتے نہیں مگر
وہ آنکھ ہے ہزار اشارے لیے ہوئے
دل دب رہا ہے بار محبت میں آج کل
ظہرابؔ خواہشوں کے سہارے لیے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.