کب دیا یہ جلا ہوا کے لیے
عشق ہوتا نہیں فنا کے لیے
یاد مجھ کو نہ آ خدا کی طرح
اب مجھے بخش دے خدا کے لیے
آج دیکھا شہاب ثاقب تو
ہاتھ پھیلا دیے دعا کے لیے
میں نے پوچھا کہ زندگی کیوں ہے
ہنس کے بولا تری سزا کے لیے
ایک لمحے کو جو اماں دے دے
کتنا ترسے ہیں اس ردا کے لیے
دل سے کوئی صدا نہیں ابھری
جب سے بچھڑا ہے وہ سدا کے لیے
مار دیتی ہے جان سے ہم کو
پھر بھی مرتے ہیں ہم انا کے لیے
اپنے خوں سے دیا جلایا ہے
میں نے اس سر پھری ہوا کے لیے
روح کو بھی اسیر کر ڈالا
ہم نے صیاد کی رضا کے لیے
کون ان کو مٹا سکا ہے ثبینؔ
مٹ گئے ہیں جو کربلا کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.