Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کب اس زمیں پہ مجھے آرمیدہ ہونا تھا

نسیم دہلوی

کب اس زمیں پہ مجھے آرمیدہ ہونا تھا

نسیم دہلوی

MORE BYنسیم دہلوی

    کب اس زمیں پہ مجھے آرمیدہ ہونا تھا

    ہوا سے خاک کو برسوں پریدہ ہونا تھا

    اگر تھی دامن جاناں کی آرزو اے دل

    تو چند دم کے لیے آب دیدہ ہونا تھا

    کسی کے چہرہ پہ ہوتا کسی کے دامن میں

    مجھے بھی آنکھ کا اشک چکیدہ ہونا تھا

    کبھی نہ خدمت دامن سے سرفراز ہوا

    وہ ہاتھ ہوں کہ جسے نا رسیدہ ہونا تھا

    کمال بے ادبی سے یہ عرض کرتے ہیں

    ہمیں سے اے قد جاناں کشیدہ ہونا تھا

    اگر تھی لذت پامال کی ہوس اے دل

    بہ شکل سبزہ زمیں پر دمیدہ ہونا تھا

    عجب نہ تھا کہ اسے رحم کچھ نہ کچھ آتا

    میری امید تجھے ابر دیدہ ہونا تھا

    کمال ربط میں ہوتی ہیں سیکڑوں باتیں

    نہ اس قدر تمہیں ہم سے کشیدہ ہونا تھا

    ترا جمال بنا میں کبھی، کبھی احساں

    غرض یہ تھی کہ مجھے برگزیدہ ہونا تھا

    کھلی اب آنکھ تو کیا فائدہ نسیمؔ افسوس

    نہ سمجھے زیر لحد آرمیدہ ہونا تھا

    مأخذ:

    Ghazalistaan (Pg. 44)

    • مصنف: Farkhanda Hashmi, Najeeb Rampuri
      • اشاعت: 2003
      • ناشر: Farid Book Depot ltd, New Delhi
      • سن اشاعت: 2003

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے