کب لذتوں نے ذہن کا پیچھا نہیں کیا
کب لذتوں نے ذہن کا پیچھا نہیں کیا
یہ میرا حوصلہ تھا کہ لب وا نہیں کیا
وہ کم نگاہ تھا مگر اس سے چرا کے آنکھ
میں نے بھی اپنے ساتھ کچھ اچھا نہیں کیا
تجدید ارتباط بھی ممکن تھی بعد میں
میں نے ہی اس روش کو گوارا نہیں کیا
پہلے تو اک جنون سا عرض طلب کا تھا
جب وہ ملا تو دل نے تقاضہ نہیں کیا
سورج رہا جو دن میں مرے گھر سے دور دور
پھر میں نے رات میں بھی اجالا نہیں کیا
کیا وہم تھا کہ کھلتے ہی لب بند ہو گئے
کیا بات تھی کہ لفظ بھی پورا نہیں کیا
میں نے بھی چلتے چلتے یوں ہی کر دیا سوال
کیا ہو گیا جو آپ نے پورا نہیں کیا
میں سادہ لوح سادہ بیاں سادہ آرزو
اور اس نے سادگی پہ بھروسہ نہیں کیا
جب میرا اشتیاق ہوا ضبط آزما
پھر اس نے اپنے آپ ہی پردہ نہیں کیا
امرت سمجھ کے پی لیا انجمؔ نے زہر غم
لیکن تمہارے نام کو رسوا نہیں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.