کب زمانے کا ستم ہے کوئی مجھ پر ٹوٹا
کب زمانے کا ستم ہے کوئی مجھ پر ٹوٹا
بے رخی سے ہے تمہاری دل مضطر ٹوٹا
قافلہ منزل مقصود پہ پہنچے گا نہیں
حوصلہ تیرا اگر راہ میں رہبر ٹوٹا
ایک مدت میں بنایا تھا جسے محنت سے
کتنا افسوس ہوا جب وہ مرا گھر ٹوٹا
جس کے اشعار میں آتی تھی نظر زندہ دلی
مجھ کو آتا ہے نظر اب وہ سخنور ٹوٹا
ہو گیا نذر خزاں پھول کھلا جب کوئی
یہ ستم بر سر گلزار برابر ٹوٹا
باغ کے مالی کسی نے تو اسے توڑا ہے
شاخ سے خود تو نہیں ہے یہ گل تر ٹوٹا
وہ توجہ کی نظر کرتے نہیں مجھ پہ قمرؔ
جاؤں اب میں دل مضطر کہاں لے کر ٹوٹا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.