Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی عذابوں میں بس رہی ہے کبھی یہ خوابوں میں کٹ رہی ہے

ذاکر خان ذاکر

کبھی عذابوں میں بس رہی ہے کبھی یہ خوابوں میں کٹ رہی ہے

ذاکر خان ذاکر

MORE BYذاکر خان ذاکر

    کبھی عذابوں میں بس رہی ہے کبھی یہ خوابوں میں کٹ رہی ہے

    یہ مختصر سی ہے زندگی جو ہزار خانوں میں بٹ رہی ہے

    کہیں پہ خوشیوں کی بارشیں ہیں کہیں پہ نغمات عیش و مستی

    مگر غریبوں کے گلشنوں سے خزاں ہی بڑھ کر لپٹ رہی ہے

    کہاں ہے جذبے محبتوں کے کہاں ہے رسم وفا پرستی

    ملی تھی تہذیب کی بدولت وہی محبت تو گھٹ رہی ہے

    لگے ہیں بڑھنے نظر نظر میں فحاشیوں کے تمام سپنے

    سروں پہ سایہ فگن تھی کل تک ردا حیا کی سمٹ رہی ہے

    جو سن رسیدہ شجر تھے سارے جڑوں سے اپنی اکھڑ رہے ہیں

    زمیں کے رشتوں کی چھاؤں یارو سروں سے اپنے بھی چھٹ رہی ہے

    کسے سنائیں گے اب وہ ذاکرؔ کہ چاہتوں میں کشش نہیں ہے

    نظر سے اوجھل میں ہو رہا ہوں نگہ سے وہ بھی تو ہٹ رہی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے