کبھی دعا تو کبھی بد دعا سے لڑتے ہوئے
کبھی دعا تو کبھی بد دعا سے لڑتے ہوئے
تمام عمر گزاری ہوا سے لڑتے ہوئے
ہوئے نہ زیر کسی انتہا سے لڑتے ہوئے
محاذ ہار گئے ہم قضا سے لڑتے ہوئے
بکھر رہا ہوں فضا میں غبار کی صورت
خلاف مصلحت اپنی انا سے لڑتے ہوئے
فضا بدلتے ہی جاگ اٹھی فطرت مے کش
شکست کھا گئی توبہ گھٹا سے لڑتے ہوئے
قلم کی نوک سے بہتا رہا لہو میرا
حصار خلقت فکر رسا سے لڑتے ہوئے
جنوں نورد کو منظر نہ کوئی راس آیا
مرا تو شوخی آب و ہوا سے لڑتے ہوئے
پہنچ سکے نہ کسی خوش گوار منزل تک
تمہاری یاد کی زنجیر پا سے لڑتے ہوئے
انہیں پہ بند ہوا ارتقا کا دروازہ
فنا ہوئے ہیں جو اپنی بقا سے لڑتے ہوئے
ظفرؔ گھرے تو اسی رزم گاہ ہستی میں
ہوئے شہید صف کربلا سے لڑتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.