Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی ہے آج اور کل کبھی ہے بھلا یہ عہد وصال کیا ہے

دتا تریہ کیفی

کبھی ہے آج اور کل کبھی ہے بھلا یہ عہد وصال کیا ہے

دتا تریہ کیفی

MORE BYدتا تریہ کیفی

    کبھی ہے آج اور کل کبھی ہے بھلا یہ عہد وصال کیا ہے

    ہو وعدہ ایفا کہ ترک الفت یہ روزمرہ کی ٹال کیا ہے

    زبان بگڑی ہے آپ ہی کی ہمارا نقصان کیا ہے اس میں

    ذرا تمہیں پوچھوں دل سے اپنے بھلا یہ طرز مقال کیا ہے

    جو مانگا اک بوسہ میں نے ان سے تو بولے کیا تو سڑی ہوا ہے

    ذرا یہ باتیں سنو تو لوگو جواب کیا ہے سوال کیا ہے

    انہیں سر رہ اکیلا پا کر یہ بولا چھاتی سے میں لگا کر

    کہ اب تو فرما دیں بندہ پرور وصال میں قیل و قال کیا ہے

    ہیں ترک الفت میں ہم بھی راضی یہ کہہ دو بے کھٹکے اس صنم سے

    بتوں کا اس ہند کی زمیں پر خدا کی رحمت سے کال کیا ہے

    کڑا رکھے آدمی جو دل کو تو جھیل لے ہر کڑی کو آساں

    بندھی ہوئی ہو جو اپنی ہمت تو کام کوئی محال کیا ہے

    یہ کیسی ہیں ٹھنڈی سانسیں کیفیؔ کہیں تو آیا ہے آپ کا دل

    یہ منہ نکل آیا کیوں ذرا سا بتائیے تو کہ حال کیا ہے

    مأخذ:

    Waridat (Pg. 522)

    • مصنف: دتا تریہ کیفی
      • اشاعت: 1941
      • ناشر: میسرز رام لال سوری اینڈ سنز، انارکلی، لاہور
      • سن اشاعت: 1941

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے