Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی کابل کبھی ڈھاکہ کبھی رنگون سے نکلے

شہنواز نور

کبھی کابل کبھی ڈھاکہ کبھی رنگون سے نکلے

شہنواز نور

MORE BYشہنواز نور

    کبھی کابل کبھی ڈھاکہ کبھی رنگون سے نکلے

    نہ جانے کتنے ہی دریا ہمارے خون سے نکلے

    ہم اپنا نفس امارہ سمجھنے سے رہے قاصر

    کتاب نفس پڑھ کر آگے افلاطون سے نکلے

    اجازت میں نہیں دوں گا مرا دل توڑ جانے کی

    مرے دل سے جو نکلے قاعدے قانون سے نکلے

    اسے تو بولنے والا ہی اب بہتر بتائے گا

    ہزاروں جھوٹ کیسے ایک ٹیلیفون سے نکلے

    یہ پورے سال مزدوروں کے ماتھے سے ٹپکتا ہے

    پسینہ کیا ضروری ہے کہ خالی جون سے نکلے

    عطا کی ہے خدا نے ان کو رنگت سرخ یاقوتی

    تمہارے ہونٹ ہیں یا پھر ثمر زیتون سے نکلے

    گزر جب جب ہوا ہے نورؔ بازار محبت سے

    بچا کر اپنی آنکھیں ہم ہر اک خاتون سے نکلے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے