Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی پردہ در ہوں میں راز کا کبھی ہوں میں پردۂ راز میں

توفیق حیدرآبادی

کبھی پردہ در ہوں میں راز کا کبھی ہوں میں پردۂ راز میں

توفیق حیدرآبادی

MORE BYتوفیق حیدرآبادی

    کبھی پردہ در ہوں میں راز کا کبھی ہوں میں پردۂ راز میں

    کہ حقیقت اک مری مشترک ہے حقیقت اور مجاز میں

    یہ کہاں کے جلوے سما گئے یہ کہاں کی حیرتیں چھا گئیں

    کہ ہزاروں آئنہ لگ گئے ہیں نگاہ آئنہ ساز میں

    کبھی تو بھی طالب رحم ہو کبھی تو بھی غیر پہ جان دے

    کبھی جلوہ گر ہو خدا کرے ترا ناز میرے نیاز میں

    کبھی یہ بھی دیکھتے دیکھتے مری آنکھ سے نہ ٹپک پڑے

    کہ گداز عالم خون دل ہے مرے جگر کے گداز میں

    نہ کروں سلام جو کعبہ کو نہ کروں جو سجدہ تو کیا کروں

    ہے خیال بت مرے سامنے میں کھڑا ہوا ہوں نماز میں

    تری برق جلوہ جلا چکی تھی اٹھا کے پردۂ رخ مگر

    مری بے خودی نے چھپا لیا مجھے اپنے پردۂ راز میں

    مری شہرتیں مجھے کھینچ لائیں فریب دے کے وگرنہ میں

    وہ طلسم عالم راز ہوں کہ رہا ہوں مدتوں راز میں

    کسی طرح ہو تو گئی سحر مگر اب یہ ڈر ہے لگا ہوا

    مری شام غم نہ شریک ہو کہیں ان کی زلف دراز میں

    وہ طلسم گمشدگی ہوں میں کہ بقا ہے اپنی فنا مجھے

    مری خامشی ہے نوا گری میں نہاں ہوں پردۂ ساز میں

    مأخذ:

    توفیق حیدرآبادی حیات اور شاعری (Pg. 170)

    • مصنف: سید موسٰی کاظم
      • ناشر: دائرہ پریس چھتہ بازار
      • سن اشاعت: 1974

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے