Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی پھولوں سے بہلایا گیا ہوں

عزیز مراد آبادی

کبھی پھولوں سے بہلایا گیا ہوں

عزیز مراد آبادی

MORE BYعزیز مراد آبادی

    کبھی پھولوں سے بہلایا گیا ہوں

    کبھی کانٹوں میں الجھایا گیا ہوں

    تمنا ہے انہیں پر جان دے دوں

    کہ جن کے در سے اٹھوایا گیا ہوں

    مری قسمت میں بچنا تھا بچا میں

    گو ہر منزل پہ بہکایا گیا ہوں

    میں اک آزاد روح لا مکاں تھا

    یہاں کس واسطے لایا گیا ہوں

    مجھی پر کیوں ہے یہ الزام ہستی

    نہ میں سمجھا نہ سمجھایا گیا ہوں

    میں روتا تھا بہ طرز طفل ناداں

    بڑی مشکل سے بہلایا گیا ہوں

    یہی شاید محبت کی سزا ہے

    پکڑ کردار پر لایا گیا ہوں

    عبادت کا مزہ لینے کی خاطر

    بہت مرشد کے گھر آیا گیا ہوں

    عزیزؔ ان کی عنایت کی بدولت

    کہاں سے میں کہاں لایا گیا ہوں

    مأخذ:

    کاروان غزل (Pg. 68)

    • مصنف: عزیز مراد آبادی
      • ناشر: نیشنل سوشل آرگنائزیشن، مرادآباد
      • سن اشاعت: 2003

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے