کبھی پکار کے دیکھا کبھی بلائے تو
کبھی پکار کے دیکھا کبھی بلائے تو
حدود ذات سے آگے نکل کے آئے تو
پلا رہا ہے نگاہوں کو تیرگی کا لہو
فصیل جاں پہ وہ کوئی دیا جلائے تو
سجائے رکھوں گی اپنے گمان کی دنیا
مرے یقین کی منزل پہ کوئی آئے تو
یہ آنکھیں نیند کو ترسی ہوئی ہیں مدت سے
وہ خواب زار شبستاں کوئی دکھائے تو
غرور عشق کے آداب سیکھ جائے گا
کبھی وہ روٹھ کے دیکھے کبھی منائے تو
ہوا کی چاپ میں شامل ہیں آہٹیں اس کی
سلیقہ دل کو دھڑکنے کا بھی سکھائے تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.