کبھی شاخوں پہ بیٹھیں گے کبھی دیوار پر پنچھی
کبھی شاخوں پہ بیٹھیں گے کبھی دیوار پر پنچھی
کہاں خواہش پہ آتے ہیں سر شاخ شجر پنچھی
بنا کر گھونسلہ ننھا سا اکثر شاخ پر پنچھی
بشر دیکھے خوشی سے جھومتے ہیں کس قدر پنچھی
کسی کی آمد خوش کن کا مژدہ کون دیتا ہے
بنیرے بولتا کاگا نہ اب وہ خوش خبر پنچھی
میں کیسے دل کو سمجھاؤں رتیں وہ ہو گئیں رخصت
حسیں جھولے خنک سایہ ثمر شیریں شجر پنچھی
شجر کی ٹہنیاں جھولے فضائیں رہگزر ان کی
نظر آتے ہیں کیسے ڈار میں شیر و شکر پنچھی
پیام شوق پہنچا یوں دیار یار تک اکرمؔ
کبھی دست صبا قاصد کبھی یہ نامہ بر پنچھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.