کبھی تو آ مری آنکھوں کی روشنی بن کر
کبھی تو آ مری آنکھوں کی روشنی بن کر
زمین خشک کو سیراب کر نمی بن کر
رچا ہوا ہے تری کم نگاہیوں کا کرم
نشے کی طرح مرے دل میں سر خوشی بن کر
کبھی تو آ تپش جاں گسل ہی دینے کو
کبھی گزر انہی راہوں سے اجنبی بن کر
خوشا کہ اور ملا غم کا تازیانہ ہمیں
خوشا وہ درد جو چھایا ہے نغمگی بن کر
تمہیں عزیز نہیں ہے تو ہو عزیز کسے
نہ مل سکے گا کوئی وجہ زندگی بن کر
پلٹ کے دیکھ نہ اس کو وہ خاک کر دے گا
ترے غرور کو زہراب کی انی بن کر
ہوئی نہ اس سے وفا تم سے کیا ہوا ناہیدؔ
ابھی تلک جیے جاتی ہو باولی بن کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.