کبھی یقیں سے ہوئی اور کبھی گماں سے ہوئی
کبھی یقیں سے ہوئی اور کبھی گماں سے ہوئی
ترے حضور رسائی کہاں کہاں سے ہوئی
فلک نہ ماہ منور نہ کہکشاں سے ہوئی
کھلی جب آنکھ ملاقات خاک داں سے ہوئی
نہ فلسفی نہ مفکر نہ نکتہ داں سے ہوئی
ادا جو بات ہمیشہ تری زباں سے ہوئی
کھلی نہ مجھ پہ بھی دیوانگی مری برسوں
مرے جنون کی شہرت ترے بیاں سے ہوئی
جو تیرے نام سے منسوب میرا نام ہوا
تو شہر بھر کو عداوت بھی میری جاں سے ہوئی
سنا کے سب کو اکیلا ہی رو رہا تھا میں
کسی کی آنکھ نہ تر میری داستاں سے ہوئی
جنہیں تھا ڈوبنا ان کو بھی دے دیا رستہ
کبھی کبھی یہ خطا بحر بیکراں سے ہوئی
فراغؔ ہاتھ سے کیا دامن خرد چھوٹا
کہ سر پہ سنگ کی بارش جہاں تہاں سے ہوئی
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 263)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.