کبھی ذلت کبھی رسوائی نہیں دیکھی ہے
عشق والوں نے تو پسپائی نہیں دیکھی ہے
حسن یوسف کے مجھے قصے سنانے والے
تو نے چاہت یہ زلیخائی نہیں دیکھی ہے
اس نے چہرے پہ قصیدے تو بہت لکھے ہیں
لیکن اس دل پہ جمی کائی نہیں دیکھی ہے
مل کے بانٹا تھا اثاثہ جو کبھی بھائیوں نے
ساتھ کھیلی تھی جو ماں جائی نہیں دیکھی ہے
اپنی اولاد کو فاقوں سے بچانے کے لیے
ڈانٹ سہتی ہوئی اک بائی نہیں دیکھی ہے
تم نے چاہت کو جواں رکھا ہے ان آنکھوں میں
مجھ میں دم توڑتی تنہائی نہیں دیکھی ہے
اپنی خوش فہمی پہ خوش ہوں کہ ابھی تک میں نے
غیر سے اس کی شناسائی نہیں دیکھی ہے
پیار دولت ہے مگر میں نے تو اس دولت کی
حلفیہ کہتی ہوں اک پائی نہیں دیکھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.