Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہاں ہم اور کہاں اب شراب خانۂ عشق

جلیل مانک پوری

کہاں ہم اور کہاں اب شراب خانۂ عشق

جلیل مانک پوری

MORE BYجلیل مانک پوری

    کہاں ہم اور کہاں اب شراب خانۂ عشق

    نہ وہ دماغ نہ وہ دل نہ وہ زمانۂ عشق

    ہوا ہے شہر خموشاں میں جب گزر میرا

    سنا کیا ہوں لب گور سے فسانۂ عشق

    خیال رخ پہ ہے موقوف دل کی آبادی

    کبھی نہ گل ہو الٰہی چراغ خانۂ عشق

    بھرے ہوئے ہیں حسینان سیم تن دل میں

    خدا کرے کبھی خالی نہ ہو خزانۂ عشق

    گئی دماغ میں جس کے کیا اسیر اسے

    عجب کمند ہے بوئے شراب خانۂ عشق

    کہیں ہے داغ کا مضموں کہیں ہے سوز کا ذکر

    سنو نہ تم کہ بہت گرم ہے فسانۂ عشق

    غلط ہے صاحب دولت کو گر غنی کہیے

    غنی وہ ہے جسے اللہ دے خزانۂ عشق

    جو بحر غم میں گرا ہاتھ دھو کے جینے سے

    اسی کے ہاتھ بھی آیا در یگانۂ عشق

    تمام عمر اسی صحرا کی خاک چھانی ہے

    جو تم سنو تو سناؤں کوئی فسانۂ عشق

    بنے ہیں جب سے وہ یوسف ہر ایک گاہک ہے

    کھلا ہوا ہے یہاں بھی در خزانۂ عشق

    کسی پہ دل کا تھا آنا کہ بے خودی چھائی

    سمند ہوش کو آفت ہے تازیانۂ عشق

    جب ان کے دل میں یہ آتی ہے کچھ سنیں نالے

    تو مجھ سے کہتے ہیں چھیڑو کوئی ترانۂ عشق

    چمک کے داغ یہ کہتا ہے دل کی آہوں سے

    ہوا سے بجھ نہیں سکتا چراغ خانۂ عشق

    یہ جانیے کہ لگی ہاتھ دولت کونین

    ملے جو خرمن ہستی سے ایک دانۂ عشق

    یہاں ایازؔ ہے آقا غلام ہے محمودؔ

    جلیلؔ کیا میں کہوں تم سے کارخانۂ عشق

    RECITATIONS

    فہد حسین

    فہد حسین,

    فہد حسین

    کہاں ہم اور کہاں اب شراب خانۂ عشق فہد حسین

    مأخذ:

    Taaj-e-sukhan (Pg. ebook-116 page-89)

    • مصنف: جنگ بہادر جلیل
      • اشاعت: 1931
      • ناشر: نظامی پریس، لکھنؤ

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے