کہاں کہاں سے سناؤں تمہیں فسانۂ شب
کہاں کہاں سے سناؤں تمہیں فسانۂ شب
طویل گزرا ہے مجھ پر بہت زمانۂ شب
مہک رہا ہے ہمیں سے حریم گلشن روز
ہمیں سے نور فزا ہے نگار خانۂ شب
ہوا ہے حکم یہ منجانب شہ ظلمات
حدود شہر سیہ چھوڑ دے دوانۂ شب
خموش ہوتے ہیں دن کے تمام تر سکے
کھنکتا رہتا ہے کشکول دل میں آنۂ شب
ہر ایک شاخ پہ ویرانیاں مسلط ہیں
بدن درخت بھی گویا ہے آشیانۂ شب
تمام یادیں تو آ بیٹھتی ہیں شام ڈھلے
اداس رہتا ہے پھر کس لئے سرہانۂ شب
امید خاک رکھی جائے اب اجالوں کی
چراغ اوندھے پڑے ہیں بہ آستانۂ شب
حلال رزق میسر ہو کیا انہیں صارمؔ
کہ جن پرندوں کو چگنا ہے صرف دانۂ شب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.