کہاں کھو گئی روح کی روشنی
کہاں کھو گئی روح کی روشنی
بتا میری راتوں کو آوارگی!
میں جب لمحے لمحے کا رس پی چکا
تو کچھ اور جاگی مری تشنگی
اگر گھر سے نکلیں تو پھر تیز دھوپ
مگر گھر میں ڈستی ہوئی تیرگی
غموں پر تبسم کی ڈالی نقاب
تو ہونے لگی اور بے پردگی
مگر جاگنا اپنی قسمت میں تھا
بلاتی رہی نیند کی جل پری
جو تعمیر کی کنج تنہائی میں
وہ دیوار اپنے ہی سر پر گری
نہ جانے جلے کون سی آگ میں
ہے کیوں سر پہ یہ راکھ بکھری ہوئی
ہوئی بارش سنگ اس شہر میں
ہمیں بھی ملا حق ہمسائیگی
گزاری ہے کتنوں نے اس طرح عمر
بالاقساط کرتے رہے خود کشی
ہیں کچھ لوگ جن کو کوئی غم نہیں
عجب طرفہ نعمت ہے یہ بے حسی
کوئی وقت بتلا کہ تجھ سے ملوں
مری دوڑتی بھاگتی زندگی
جنہیں ساتھ چلنا ہو چلتے رہیں
گھڑی وقت کی کس کی خاطر رکی
میں جیتا تو پائی کسی سے نہ داد
میں ہارا تو گھر پر بڑی بھیڑ تھی
ہوا ہم پہ اب ان کا سایہ حرام
تھی جن بادلوں سے کبھی دوستی
مجھے یہ اندھیرے نگل جائیں گے
کہاں ہے تو اے میرے سورج مکھی!
نکالے گئے اس کے معنی ہزار
عجب چیز تھی اک مری خامشی
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 28)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.