کہانی تو معمائی نہیں ہے
تجھے شاید سمجھ آئی نہیں ہے
تکے جاتا ہوں اب بھی تیرا رستہ
بھلے آنکھوں میں بینائی نہیں ہے
ابھی پیسے اکٹھے کر رہا ہوں
ابھی تصویر بنوائی نہیں ہے
ابھی سے مطمئن ہونا برا ہے
ابھی منزل نظر آئی نہیں ہے
غزل کہنے کو آمادہ ہیں لیکن
ابھی تصویر بن پائی نہیں ہے
بروز عید اس کے گھر ہے فاقہ
قبا میں نے بھی سلوائی نہیں ہے
ابھی اس واسطے خاموش ہوں میں
ابھی عزت پہ بن آئی نہیں ہے
رہ الفت سے تم گھبرا رہے ہو
یہ شوق آبلہ پائی نہیں ہے
ہیں کس وہم و گماں میں آپ اظہرؔ
محبت الف لیلائی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.