کہیں منزل کہیں رستہ پرانا چھوٹ جاتا ہے
کہیں منزل کہیں رستہ پرانا چھوٹ جاتا ہے
سفر میں زیست کے منظر سہانا چھوٹ جاتا ہے
رقابت کا سبب بنتا ہے اکثر روز کا ملنا
ذرا سی بات پہ ملنا ملانا چھوٹ جاتا ہے
بہت افسوس ہوتا ہے ضعیفی میں بزرگوں کو
جواں بیٹے کا جب مضبوط شانہ چھوٹ جاتا ہے
یہی دستور فطرت ہے خزاں کے دور میں اکثر
شجر کے ہاتھ سے پتا پرانا چھوٹ جاتا ہے
سمجھ لیجے اجل کا ہم سفر ہے وہ بشر اب تو
بہت پہلے سے جس کا آب و دانا چھوٹ جاتا ہے
سفر میں ہم سفر مل جائے جس کو چاند کا ٹکڑا
پھر اس سے دوست کیا سارا زمانہ چھوٹ جاتا ہے
متاع دہر پر اے نصرؔ اتنا ناز کیا کرنا
عدم کی راہ میں سارا خزانہ چھوٹ جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.