کہتے ہیں داغ عشق مٹائے نہ جائیں گے
کہتے ہیں داغ عشق مٹائے نہ جائیں گے
جلتے ہوئے چراغ بجھائے نہ جائیں گے
یہ دل ازل سے تیغ ستم کا شکار ہے
اس دل کے تم سے ناز اٹھائے نہ جائیں گے
واعظ تجھے بتوں سے غرض کیا خدا سے ڈر
بے گھر ہوئے تو پھر یہ بسائے نہ جائیں گے
جب تک رہے گی شمع محبت میں روشنی
فانوس نفرتوں کے جلائے نہ جائیں گے
آ ہی گئے ہیں اب جو تری جلوہ گاہ تک
دل کو بغیر طور بنائے نہ جائیں گے
آزردہ خاطروں سے کنارہ نہ کیجئے
یہ دیپ بجھ گئے تو جلائے نہ جائیں گے
نخوت سے کشتگان وفا کو نہ دیکھیے
یہ نقش زندگی میں مٹائے نہ جائیں گے
یہ کیا خبر تھی ترک وفا پر بھی وہ ہمیں
یوں یاد آئیں گے کہ بھلائے نہ جائیں گے
شکوؤں سے ختم ہوں گی نہ آپس کی رنجشیں
یہ دشت بستیوں سے مٹائے نہ جائیں گے
افسوںؔ ترے وقار محبت کا ذکر کیا
تیرے تو نقش پا بھی مٹائے نہ جائیں گے
مأخذ:
متاع حیات (Pg. 148)
- مصنف: غلام اللہ افسوں بھوپالی
-
- ناشر: نفیسہ سلطانہ انا
- سن اشاعت: 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.