Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کل بھی جلے تھے دھوپ میں جلتے ہیں آج بھی

ہاتف عارفی فتحپوری

کل بھی جلے تھے دھوپ میں جلتے ہیں آج بھی

ہاتف عارفی فتحپوری

MORE BYہاتف عارفی فتحپوری

    کل بھی جلے تھے دھوپ میں جلتے ہیں آج بھی

    ہم لوگ سچ کی راہ پہ چلتے ہیں آج بھی

    کل بھی مرا وجود تھا دشمن کو ناگوار

    کچھ لوگ میرے نام سے جلتے ہیں آج بھی

    حجرے دلوں کے کس لئے تاریک ہو گئے

    تارے تو آسماں پہ نکلتے ہیں آج بھی

    ان کی رفاقتوں پہ کریں کیسے اعتبار

    رخ دیکھ کر ہوا کا بدلتے ہیں آج بھی

    دشمن ملے تھے پہلے بھی اپنوں کے روپ میں

    کچھ سانپ آستین میں پلتے ہیں آج بھی

    انساں کے دکھ پہ آنکھ کیوں انساں کی نم نہیں

    گو چشمے پتھروں سے ابلتے ہیں آج بھی

    مأخذ:

    بات کرتی ہے مجھ سے تنہائی (Pg. 33)

    • مصنف: ہاتف عارفی فتحپوری
      • ناشر: پس آئینہ پبلیشرز
      • سن اشاعت: 2001

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے