کل تک جو دل غرور جلال و جمال تھا
کل تک جو دل غرور جلال و جمال تھا
آج ان کے راستے میں پڑا پائمال تھا
زنجیر تھی کہیں نہ کہیں کوئی جال تھا
لیکن تری فضا سے نکلنا محال تھا
تھا تیر ان کے پاس وہی ایک بے نظیر
اور زخم جو لگا وہ بھی اپنی مثال تھا
اس نے بھلا کہا کہ برا اس کی خیر ہو
میں سن کے چپ رہا تو یہ میرا کمال تھا
چپ چاپ سر جھکائے ہوئے میں گزر گیا
میں جانتا تھا جو تری بستی کا حال تھا
اچھا ہوا گزر گیا اخترؔ جہان سے
مدت سے وہ سعیدؔ کے غم میں نڈھال تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.