کل اس کا ذکر سر خاص و عام ایسا تھا
کل اس کا ذکر سر خاص و عام ایسا تھا
نہ چھپ سکا کہ وہ ماہ تمام ایسا تھا
اسے قریب سے دیکھا تو دل دھڑکنے لگا
میں کیا کروں مرے دل کا نظام ایسا تھا
حسین تھا وہ بہت پر قریب تر اس کے
کوئی پہنچ نہ سکا انتظام ایسا تھا
جو اس کو دیکھ لے ہو جائے گا شکم لبریز
کہ اس کی دید میں شامل طعام ایسا تھا
پھر اس نے کھول دی چاہت کی اپنی بارہ دری
کہ قصر عشق میں میرا خرام ایسا تھا
جو اس کے ہجر میں لکھا تھا ڈوب کر عاطرؔ
سنا گیا وہ مکرر کلام ایسا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.