کلی کے حسن کو رنگ شباب سے بھر دیں
کلی کے حسن کو رنگ شباب سے بھر دیں
گلوں کی تشنہ لبی ہے شراب سے بھر دیں
نسیم صبح چلے شبنمی پھوار لئے
دلوں کے باغ کو رنگیں گلاب سے بھر دیں
سنا رہا ہے کوئی پیار کا نیا نغمہ
وفا کی بزم صدائے رباب سے بھر دیں
یہ برہمی کسی گیسو کی کب گوارا ہوئی
چلو سنوار کے زلفیں شہاب سے بھر دیں
نظر نہ آئے کہیں سے بھی نفرتوں کا ورق
کتاب زیست محبت کے باب سے بھر دیں
حریم ناز گلستان رنگ و بو ہو سدا
تمام کوچۂ جاناں گلاب سے بھر دیں
وہ ریگزار کو دریا بتا رہے ہیں شکیلؔ
جو بس چلے تو سمندر شراب سے بھر دیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.