کم سے کم اتنی ادھاری چاہیئے
کم سے کم اتنی ادھاری چاہیئے
دل میں پھر سے بے قراری چاہیئے
نیند ویسے بھی نہیں آتی مگر
آنکھوں میں دو پل خماری چاہیئے
ہر جگہ معصومیت اچھی نہیں
اب ہمیں بھی ہوشیاری چاہیئے
زندگی کی راہ تنہا کٹ رہی
ساتھ چلنے کو سواری چاہیئے
بھول جانا تو الگ اک بات ہے
کچھ نہ کچھ تو یادگاری چاہیئے
یہ نئی شہرت نہیں جچتی ہمیں
وہ پرانی خاکساری چاہیئے
پھول کلیوں سے چمن آباد ہے
باغباں کو پھر بھی آری چاہیئے
جو کہو ہر بات باہر جا رہی
کچھ تمہیں بھی رازداری چاہیئے
جوکروں کی بھیڑ بڑھتی جا رہی
اب ابھےؔ قابل مداری چاہیئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.