کمان توڑ دی اپنی زرہ اتار چکا
خوشی مناؤ مرے دشمنو میں ہار چکا
اداس بیٹھی ہیں صحرا نوردیاں میری
میں اپنے آپ کو ہر دشت میں پکار چکا
میں قرض دار ہوں لوگو مجھے ذلیل کرو
نہ قرض یار چکا اور نہ قرض دار چکا
بچا رکھا تھا جو اک تیر اس جہاں کے لئے
وہ ایک تیر میں سینے میں اپنے مار چکا
ہیں اور کام مجھے زندگی اجازت دے
میں تیری زلف پریشاں بہت سنوار چکا
کوئی حساب تھا تا عمر چک نہیں پایا
وہی حساب جو ہر روز بار بار چکا
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 77)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.