کرم ان کا خود ہے بڑھ کر مری حد التجا سے
مجھے سوء ظن نہیں ہے کہ دعا کروں خدا سے
دل مطمئن کی وسعت کوئی کم ہے ماسوا سے
مجھے کاہے کی کمی ہے جو طلب کروں خدا سے
ہوئی ختم غم کی آندھی وہی دل کی لو ہے اب بھی
یہی شعلہ تھا وہ شعلہ کہ لڑا کیا ہوا سے
کہے کون اسے پتنگا جو ہے شعلے پر دھواں سا
تجھے لے اڑے ہیں کتنا ترے پر ذرا ذرا سے
جو ہے سب کا دینے والا میں اسی کو چاہتا ہوں
مری بھیک وہ نہیں ہے کہ ملے کسی گدا سے
یہ ہے قصر زندگانی کہ حباب بحر فانی
ابھی بن گیا ہوا سے ابھی مٹ گیا ہوا سے
یہ خیال خود ہے ایسا جو خوشی بنا دے غم کو
کہ ہے ابتدا خوشی کی مرے غم کی انتہا سے
مرا دل رضا پہ راضی کرم اس کا جوش پر ہے
جو اب آ گئی زباں تک تو اثر گیا دعا سے
مری لاکھ منتوں پر تری اک حیا ہے بھاری
کوئی پردہ ہے وہ پردہ کہ ہلے ڈلے ہوا سے
ترے پاکباز الفت نہیں ہارنے کے ہمت
جو مریں گے ڈوب کر بھی تو مریں گے رہ کے پیاسے
کسی دل کی آس یوں بھی کبھی آرزوؔ نہ ٹوٹے
یہ کہے بنی ہے دم پر وہ کہے مری بلا سے
مأخذ:
Nishaan-e-Aarzu (Pg. ebook-131 page-121)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.