کرشمہ کیا نہ ہوا بات کون سی نہ ہوئی
کرشمہ کیا نہ ہوا بات کون سی نہ ہوئی
مگر چراغ تلے روشنی کبھی نہ ہوئی
کوئی بھی چول تو سیدھی نہیں ملی اس کی
ترا مزاج ہوا بیسویں صدی نہ ہوئی
وہ پیاس تھی کہ ہم اپنا لہو بھی پی جاتے
یہ اتفاق تھا اس سمت فکر ہی نہ ہوئی
جو کام ہاتھ میں ہم نے لیا سرے نہ چڑھا
جو بات سوچ کے تم ہنس دیے کبھی نہ ہوئی
سلام شوق ہر اک رات کی زبان پہ تھا
شریک حال مگر کوئی رات بھی نہ ہوئی
نگل گیا اسے میرا مزاج تیرہ شبی
وہ چاند ہی تھا مگر اس سے چاندنی نہ ہوئی
اس آخری تگ و دو کا بھی حشر دیکھ لیا
خوشی سے مل کے بھی حیرتؔ کوئی خوشی نہ ہوئی
مأخذ:
ازبر (Pg. 72)
- مصنف: بلراج حیرت
-
- ناشر: یونیورسل پرنٹنگ ورکس، دہلی
- سن اشاعت: 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.