کسک پرانے زمانے کی ساتھ لایا ہے
کسک پرانے زمانے کی ساتھ لایا ہے
ترا خیال کہ برسوں کے بعد آیا ہے
کسی نے کیوں مرے قدموں تلے بچھایا ہے
وہ راستہ کہ کہیں دھوپ ہے نہ سایا ہے
ڈگر ڈگر وہی گلیاں چلی ہیں ساتھ مرے
قدم قدم پہ ترا شہر یاد آیا ہے
بتا رہی ہے یہ شدت اجاڑ موسم کی
شگفت گل کا زمانہ قریب آیا ہے
ہوائے شب سے کہو آئے پھر بجھانے کو
چراغ ہم نے سر شام پھر جلایا ہے
کہو یہ ڈوبتے تاروں سے دو گھڑی رک جائیں
نشان گم شدگاں مدتوں میں پایا ہے
بس اب یہ پیاس کا صحرا عبور کر جاؤ
ندی نے پھر تمہیں اپنی طرف بلایا ہے
فسون خواب تماشا کہ ٹوٹتا جائے
میں سو رہا تھا یہ کس نے مجھے جگایا ہے
سلگ اٹھے ہیں شرارے بدن میں کیوں مخمورؔ
خنک ہوا نے جو بڑھ کر گلے لگایا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.