کٹ گئیں جب جوش اظہار ہنر میں انگلیاں
کٹ گئیں جب جوش اظہار ہنر میں انگلیاں
تب کہیں ڈوبیں مرے خون جگر میں انگلیاں
دیکھیے انجام کیا ہو اب وفا کی راہ پر
ہم پہ تو اٹھی ہیں آغاز سفر میں انگلیاں
آخر شب میں دیا خود کو بنایا تھا کبھی
آج بھی جلتی ہیں امید سحر میں انگلیاں
لکھ رہی ہیں ریگ ساحل پر انوکھی خواہشیں
آ گئی ہیں تیری باتوں کے اثر میں انگلیاں
روشنی لکھی ہے میں نے گو مجھے معلوم تھا
کاٹ دی جاتی ہیں اس اندھے نگر میں انگلیاں
لاش کے ہاتھوں پہ ہیں کیسے نشاں زنجیر کے
کس کی جانب اٹھ رہی ہیں اس خبر میں انگلیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.