کترا کے گزرتا ہے تو دیکھا نہیں جاتا
کترا کے گزرتا ہے تو دیکھا نہیں جاتا
بستی میں غریبوں کی اجالا نہیں جاتا
دولت سے کہاں جڑتے ہیں ٹوٹے ہوئے رشتے
شیشے کو کبھی گوند سے جوڑا نہیں جاتا
اس جھوٹ کے بازار میں سچ ڈھونڈنے والے
سوکھے ہوئے کپڑے کو نچوڑا نہیں جاتا
پریوں کی حسیں بانہوں میں وہ جھول رہا ہے
سوتے ہوئے بچے کو جھنجھوڑا نہیں جاتا
یہ چاند ستارے بھی ہیں سورج بھی ہے روشن
پھیلا ہے جو دنیا میں اندھیرا نہیں جاتا
صحبت میں بروں کی وہ رہا کرتا ہے محورؔ
اس بات پہ بیٹے کو نکالا نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.