Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کترا کے گزرتا ہے تو دیکھا نہیں جاتا

محور نوری

کترا کے گزرتا ہے تو دیکھا نہیں جاتا

محور نوری

MORE BYمحور نوری

    کترا کے گزرتا ہے تو دیکھا نہیں جاتا

    بستی میں غریبوں کی اجالا نہیں جاتا

    دولت سے کہاں جڑتے ہیں ٹوٹے ہوئے رشتے

    شیشے کو کبھی گوند سے جوڑا نہیں جاتا

    اس جھوٹ کے بازار میں سچ ڈھونڈنے والے

    سوکھے ہوئے کپڑے کو نچوڑا نہیں جاتا

    پریوں کی حسیں بانہوں میں وہ جھول رہا ہے

    سوتے ہوئے بچے کو جھنجھوڑا نہیں جاتا

    یہ چاند ستارے بھی ہیں سورج بھی ہے روشن

    پھیلا ہے جو دنیا میں اندھیرا نہیں جاتا

    صحبت میں بروں کی وہ رہا کرتا ہے محورؔ

    اس بات پہ بیٹے کو نکالا نہیں جاتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے