کون آیا راستے آئینہ خانے ہو گئے
رات روشن ہو گئی دن بھی سہانے ہو گئے
کیوں حویلی کے اجڑنے کا مجھے افسوس ہو
سیکڑوں بے گھر پرندوں کے ٹھکانے ہو گئے
جاؤ ان کمروں کے آئینے اٹھا کر پھینک دو
بے ادب یہ کہہ رہے ہیں ہم پرانے ہو گئے
یہ بھی ممکن ہے کہ میں نے اس کو پہچانا نہ ہو
اب اسے دیکھے ہوئے کتنے زمانے ہو گئے
پلکوں پر یہ آنسو پیار کی توہین تھے
آنکھوں سے گرے موتی کے دانے ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.