کون اپنا ہے یہاں کس کو پکارا جائے
کون اپنا ہے یہاں کس کو پکارا جائے
کس طرح جیتیں یہاں کس طرح ہارا جائے
ہو چکا ہے بڑا نقصان جگر کا میرے
کوئی ترکیب بتا کیسے خسارا جائے
پار چلتے ہیں امیدوں کے سفینے لے کر
ابر سے چاند کو دریا میں اتارا جائے
تو نہ حصوں میں نہ قسطوں میں کہاں تھا منظور
میری خواہش تھی کہ تو مل مجھے سارا جائے
مجھ سے چاہت ہے تجھے تو تو ضرورت ہے مری
ہاتھ چھوٹے نہ ترا یوں نہ سہارا جائے
دن تو کٹ جاتا ہے دنیا کے مسائل میں پہ شب
مجھ سے بن تیرے بتا کیسے گزارا جائے
بھول جائے نہ سبھی عشق کے قصے دنیا
داستانوں میں نیا ذکر ہمارا جائے
پھر سے ماں باپ کی الفت کو سہارا پاؤں
کاش پھر سے مجھے ویسے ہی دلارا جائے
وہ جو ملنا ہے ملے گا مجھے نیناؔ اک دن
کیسے ممکن ہے کہ قسمت کا ستارا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.