کون کہتا ہے ہواؤں میں رہے ہیں امجدؔ
کون کہتا ہے ہواؤں میں رہے ہیں امجدؔ
ہم تو اک شخص کے پاؤں میں رہے ہیں امجد
شام ہوتے ہی ہمیں تھام لیا صدموں نے
ہم ترے بعد سزاؤں میں رہے ہیں امجد
جس پہ لکھا تھا ترا نام محبت سے کبھی
ہم اسی پیڑ کی چھاؤں میں رہے ہیں امجد
ورنہ یہ شہر تو کھا جاتا بلاؤں کی طرح
وہ تو ہم ماں کی دعاؤں میں رہے ہیں امجد
ہم نے غربت میں بھی پھیلائے نہیں ہاتھ کبھی
ہم سدا اپنی اناؤں میں رہے ہیں امجدؔ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.