کون سمجھے گا مرے بعد اشارے اس کے
کون سمجھے گا مرے بعد اشارے اس کے
ٹوٹ کر خاک میں ملتے ہیں ستارے اس کے
اب ہمیں آنکھ اٹھا کر نہیں تکتا وہ شخص
کتنے مضبوط مراسم تھے ہمارے اس کے
جو سمندر مرے اطراف رواں ہے سر خاک
ڈھونڈھتا رہتا ہوں دن رات کنارے اس کے
اس کا نقصان حقیقت میں مرا اپنا ہے
میرے حصے ہی میں آتے ہیں خسارے اس کے
کتنی آسانی سے دیکھا تھا اسے پتھر میں
کتنی مشکل سے خد و خال سنوارے اس کے
صوت میں جتنا خلا ہے اسے پر کر دے صدا
اس تسلسل سے کوئی نام پکارے اس کے
ختم ہو سکتی ہے اظہرؔ یہ لڑائی اپنی
اب بھی کچھ لوگ سلامت ہیں ہمارے اس کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.