کونسی وحشت تھی طاری اس گھڑی معمار پر
کونسی وحشت تھی طاری اس گھڑی معمار پر
خوف کے چھینٹے پڑے ہیں ہر در و دیوار پر
یہ تو سن رکھا تھا تیزی سے بدل جاتا ہے وقت
ہاں مگر حیران ہوں میں آپ کی رفتار پر
جس طرح میت پہ بیٹھی رو رہی ہوں عورتیں
بین کرتا ہوں میں ایسے ہجر کے آزار پر
کیا کہانی میں کوئی مجھ سے بھی بہتر آ گیا
کس لیے انگلی اٹھاتے ہو مرے کردار پر
اب کہاں وہ دوستوں کے ساتھ ہر سو گھومنا
اب اگر جائیں بھی گاؤں تو کسی تہوار پر
خاک اس کو شاعری میں بات سمجھاؤں کوئی
داد تک جو دے نہیں سکتا مرے اشعار پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.