خانۂ دل کیے ویران کہاں جاتا ہے
یہ تری یاد کا سامان کہاں جاتا ہے
حیرتی ہوں کہ فقط ایک گلی دیکھنے سے
شہر دل میں مچا طوفان کہاں جاتا ہے
زرد پھولوں میں گل سرخ کا منظر کوئی
کیا بتاؤں کہ مرا دھیان کہاں جاتا ہے
اپنی وحشت مری آنکھوں کے حوالے کر کے
اتنی عجلت میں بیابان کہاں جاتا ہے
تیری خاطر میں سبھی کار جہاں چھوڑ آیا
یوں ملاقات کے دوران کہاں جاتا ہے
شام سے پہلے ہوا آنکھ سے اوجھل سورج
کوئی دیکھے کہ یہ نادان کہاں جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.