خد و خال حسرت و ارماں بدلنا ہے مجھے
خد و خال حسرت و ارماں بدلنا ہے مجھے
سرحد سوز غم دل سے نکلنا ہے مجھے
سوز غم سوز دروں سوز طلب یہ تو بتا
اور تیرے ساتھ کتنی دور چلنا ہے مجھے
سارا عالم چھان مارا ہے پتہ ملتا نہیں
کون ہے آخر کہاں ہے جس سے ملنا ہے مجھے
صاحب تفریق و شر کے پاؤں میں ہے فرش گل
خیر کا حامی ہوں میں کانٹوں پہ چلنا ہے مجھے
کوئی حیلہ وحشت ناکامیٔ ذوق طلب
خود کو ابن الوقت کی صورت بدلنا ہے مجھے
توڑ بھی جس کا ترے شاطر خیالوں میں نہ ہو
وقت تیرے ساتھ ایسی چال چلنا ہے مجھے
اک ذرا سی اور فرصت اے فریب درد دل
گلشن ہستی میں گل بن کر مہکنا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.