خط شکستہ میں کچھ ریت پر لکھا ہوا تھا
خط شکستہ میں کچھ ریت پر لکھا ہوا تھا
جو میں نے غور سے دیکھا تو گھر لکھا ہوا تھا
کتاب زیست میں لکھا نہیں گیا مرا نام
مٹا دیا ہے کسی نے اگر لکھا ہوا تھا
خبیث بھیڑیے شہروں میں دندناتے تھے
اور ان کی کھال پہ لفظ بشر لکھا ہوا تھا
ہوا بھی ہار گئی تھی شجر گراتے ہوئے
تمہارا نام وہاں اس قدر لکھا ہوا تھا
مکین خواب سے جاگے ہی تھے کہ سہم گئے
ہر اک مکان کی چوکھٹ پہ ڈر لکھا ہوا تھا
وہ جس کو لے کے مری بستیوں پہ ٹوٹ پڑے
کسی کتاب سے کچھ ڈھونڈ کر لکھا ہوا تھا
ہمارے نام کی تختی پہ ایک دن مظہرؔ
ہمارا نام نہیں تھا شجر لکھا ہوا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.