خط میں آپ نے لکھا ہے ہم کیسے ہیں
خط میں آپ نے لکھا ہے ہم کیسے ہیں
شہر دل ویران ہے لیکن اچھے ہیں
رحم نہیں کھاتے ہیں یہ ناداروں پر
پیسے والوں کے دل کتنے چھوٹے ہیں
شاید پھر پردیس سے کوئی خط آیا
رک رک کر برہن کے آنسو بہتے ہیں
وقت پڑا تو یہ بھی کام آ جائیں گے
کر لیجے محفوظ جو کھوٹے سکے ہیں
اک جملے میں چار زبانیں بولے ہیں
اپنے دور کے کیا کمپیوٹر بچے ہیں
بیٹے بوجھ سمجھتے ہیں اب ماؤں کو
کیسے کہہ دوں خون کے رشتے سچے ہیں
ہو جاؤ گے زخموں سے تم چور سلیمؔ
سچ کے رستے مشکل ہیں پتھریلے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.